ہفتہ، 25 مارچ، 2017

Ramdan aur Bache / Children & Ramdan Kareem

0 تبصرے
تحریر: مبصرالرحمن قاسمی
رمضان کے لیے بچوں کو نفسیاتی طور پر تیار کیسے کریں؟
رمضان المبارک کی  آمد آمد ہے، یہ مہینہ بڑوں کےساتھ ساتھ بچوں کے لیے بھی تربیت کےلیے سنہرا موقع ہے، بچوں میں خوداعتمادی پیدا کرنے اور ان میں  عزم وحوصلہ پیدا کرنے کے لیے یہ بابرکت مہینہ اہمیت کا حامل ہے۔
یہ مہینہ بڑوں کے ساتھ ساتھ چھوٹوں کےلیے بھی خاص ایمانی تیاری کا تقاضا کرتا ہے،تاکہ بڑوں کے ساتھ بچے بھی اس مہینے کے گنتی کے دنوں کو نیک کاموں میں خرچ کرسکیں،بلکہ بچوں کے لیے یہ مہینہ اور بھی مزید تیاری کا تقاضا کرتا ہے تاکہ بچوں کو اس بات کا علم ہوجائے کہ آنے والا مبارک مہینہ دیگر مہینوں کے مقابلے غیر معمولی ہے۔اسی طرح یہ مہینہ بچوں میں خیر کا بیج بونے اور انھیں ہر قسم کے شر سے دور کرنے کا مہینہ ہے، لہذا سرپرست حضرات  اوروالدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس آنے والے مبارک مہینے کو غنیمت جان کر بچوں کے لیے ایک فضاء فراہم کرے، اورروزہ، نماز، عبادت اور قربت الی اللہ  کے رمضانی ماحول کے لیے انھیں تیار کریں، رمضان اور اس ماہ روزوں کے لیے بچوں کو تیار کرنے کے مختلف طریقے ہیں  چندمفید طریقوں کو ہم نے ذیل میں بیان کیا ہے، امید کہ والدین  اور سرپرستوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہونگے۔
رمضان کی آمد پر بچوں کی نفسیاتی تیاری :
اس کے لیے گھر کے دروازے پر ایک  چھوٹی سی تختی لٹکائیں اور اس پر مبارک مہینے کی آمد کے بقیہ دنوں کی تعداد لکھیں،اور ہر روز اس تختی پر ایک نصیحت کی بات اور ایک رمضان کے فضیلت کی حدیث لکھیں، اسی طرح والدین مبارک مہینے کی آمد سے پہلے گھر میں ایک خاندانی محفل بھی منعقد کرسکتے ہیں، جس میں بچوں کو رمضان کےبارے میں بتایا جائے، رمضان کے فضائل بتائے جائیں، روزہ رکھنے والے اور والدین کے ساتھ قیام لیل یا تراویح پڑھنے والوں کے لیے جو انعامات کا وعدہ ہے وہ بتایا جائے، اسی طرح گھر کے اندر خاندان کے سارے بچوں کے درمیان رمضان سے متعلق ایک معمولی مقابلہ بھی منعقد کیا جاسکتا ہے، جس کی وجہ سے بچوں میں رمضان سے متعلق جاننے اور اس کے فضائل سے واقف ہونے کی جستجو پیدا ہوتی ہے۔
اسی طرح والدین کو چاہیے کہ وہ جتنی طاقت واستطاعت ہو گھر کو سجائیں ، رنگ دینے کی ضرورت ہوتو رنگ دیں، اور سجاوٹ کے ان کاموں میں بچوں کو بھی شریک کریں، یہ چیزیں بچوں میں مسرت آمیز تاثیر پیدا کرتی ہے اور بچوں کو اس مبارک مہینے کی آمد کی باسعادت یادوں سے جوڑتی ہے۔
روزے کے لیے بچوں کی نفسیاتی تیاری:
روزے کے لیے بچوں کو نفسیاتی طور پر تیار کرنا بڑوں سے زیادہ اہم ہے، اس سلسلے میں والدین بچوں سے یہ پوچھے کیا تم اس سال روزہ رکھو گے؟ کیا تمہارے دوست بھی تمہارے ساتھ روزہ رکھیں گے؟ زیادہ گھنٹوں والے روزے  کے ڈر سے بچوں کو دور رکھنے کے لیے انھیں مختلف کھلونوں یا کھیلوں کے ذریعے  دل بہلایا جائے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے بچوں کے ساتھ اسی طریقے کو اپناتے تھے،ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کی صبح انصار کی آبادیوں میں منادی کرائی کہ جس نے روزہ کی نیت نہیں کی ہے وہ اب روزہ کی نیت کرلے اور جس نے روزہ کی نیت کی ہے وہ اپنا روزہ پورا کرے ۔ اس کے بعد ہم نے بھی روزہ رکھا اور اپنے چھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھوایا ، حتی کہ ہم بچوں کے لئے رنگ برنگے دھاگوں کے کھلونے بنا کر رکھ لیتے اور جب وہ کھانے و پینے کے لئے بضد ہوتے تو بہلانے کے لئے انہیں یہ کھلونے دے دیتے حتی کہ روزہ افطار کرنے کا وقت ہوجاتا ۔
{ صحیح بخاری : 1960 – صحیح مسلم : 1136 }
جب بچے روزے سے ہوں تو والدین یا گھر کا کوئی فرد افطار کے وقت سے پہلے بچے پر مہربانی کرکے کوئی چیز نہ کھلائے، بلکہ ایسے وقت بچے کی ہمت افزائی  کی جائے اور انھیں اس بات کا یقین دلایا جائے کہ اگر وہ  روزے کو مکمل کریں گے تو ان کے لیے  ایک سرپرائز  ہوگا، اور جب بچہ روزے کی تکمیل کرلے، تو پورے خاندان کے لوگوں کو جمع کرکے خوشی کی ایک تقریب  منائی جائی اور بچے کی ہمت  افزائی کی جائے۔
فرض نمازوں  اور تراویح کےلیے بچوں کی نفسیاتی تیاری:
فرض نمازوں اور  مسجد میں تراویح  کے لیے بچوں کو نفسیاتی طور پر تیار کرنے کے لیے بچوں کو   ہر نماز کے بعد اور خاص طور پر تراویح کے بعد ایک مختصر سی تفریح  کے لیے لے جایا جائے اور مٹھائی یا اس طرح کی چیزوں سے ان کو آئندہ نمازوں کے اہتمام کی ترغیب دیں، لیکن اس سلسلے میں گھر کے تمام بچوں کو مسجد میں حاضر ہونے پر توجہ دی جائے، کوئی بھی بچہ کسی معمولی وجہ  یا بہانے سے بھی گھر میں نہ ٹھہرے، تاکہ مسجد میں حاضر ہونے والے دیگر بچوں کی ہمت میں کمی واقع نہ ہو، اگر ممکن ہوتو ان بچوں کو ہر نماز میں خاص طور پر تروایح کے دوران نمازیوں میں پانی او ر کھجور تقسیم کرنے کی ذمہ داری بھی دی جاسکتی ہے، یہ چیز ان  کے اعتماد کو مضبوط کرتی ہے اور اس سے بچوں کا شرمیلا پن ختم ہوتا ہے اور دوسروں کی خدمت کا جذبہ پروان چڑھتا ہے۔
بچوں کو قراءت قرآن مجید اور ذکر کے لیے نفسیاتی طور پر تیار کرنا :  
بچہ اپنے والدین کی کاپی ہوتا ہے، کیونکہ وہ اکثر وہی کرتا ہے جو اس کے والدین کرتے ہیں، اگر وہ والدین  کو دعاء کرتا ہوا دیکھتا ہے تو خود بھی دعاءکے لیے ہاتھ اٹھادیتا ہے، والدین کو نماز پڑھتےدیکھتا ہے تو خود بھی نماز میں شامل ہوجاتا ہے، اگرچہ وہ ان عبادات کو صحیح انداز سے نہیں کرپاتا ،لیکن گھر کا یہ ماحول بچے کی  پوری زندگی پر اثر ڈالتا ہے، اس لیے والدین  ہی بچوں میں  بچپن سے ہی قرآن مجید اور اللہ کے ذکر کی محبت پیدا کرنے  کی کنجی ہیں، رمضان میں بچہ نفسیاتی طور پر عبادات کے لیے زیادہ تیار رہتا ہے، اس لیے والدین بچوں کے اس شعور کی قدر کریں اور مختلف معنوی ومادی ذرائع کے ذریعے بچوں کے اس شعور کو حوصلہ دیں۔
رمضان اور ٹی وی : رمضان میں ٹی وی کے مسئلے کے سلسلے میں والدین رمضان کی آمد سے پہلے ہی ایک فیملی گیدرنگ کا نظم کریں، اس محفل میں بچوں میں سے ہی ایک بچے کو گھر کے اندر کا وزیر ذرائع ابلاغ مقرر کریں اور خود والدین  ٹی وی کےمفید پروگراموں  کو طے کریں اور یہ مفید پروگرام گھر کے کھلے حصے میں دیکھا جائے اور اس ترتیب کی خلاف ورزی کرنے والے بچوں کی سزا مقرر کی جائے۔
آخری بات والدین سے یہ ہے کہ اس مقدس مہینے میں بچوں کے اندر مثبت  اور نیک ماحول  پیدا کرنے میں سب سے بڑا ہاتھ آپ کا ہی ہے، لہذا آپ روزے کے دوران غلط بیانی  اور سختی سے مکمل پرہیز کریں تاکہ بچے منفی اثر نہ لیں اور یہ مبارک مہینہ بچوں کی یادداشت میں ایک   نیکیوں والی، خوشیوں والی اور پرلطف گھڑی بن کر گذر جائے۔