بدھ، 10 جنوری، 2018

life after retirement

0 تبصرے


تحریر: نجلا محفوظ
ترجمہ:  مبصرالرحمن قاسمی


ریٹائرمینٹ کے بعدخوشیوں والی زندگی بسر کیجیے!!!!


ریٹائرمینٹ کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ آپ کام کرنا چھوڑ دیں، یا آپ کی زندگی ختم ہوگئی یا آپ ایک اوپن چھٹی میں داخل ہوگئے، بلکہ ریٹائرمینٹ تو آپ کی حسن کارکردگی پر آپ کے لیے ایک گفٹ ہے تاکہ آپ اپنی زندگی کو مزید سنوار سکیں۔
لہذا ریٹائرمینٹ کے بعد کسی معاون یا مددگار کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے، یاد رکھیے اس دنیا میں ہر شخص مصروف ہے، اس لیے زندگی کے اس مرحلے میں خدائے تعالی کی مدد کے بعد آپ اپنے آپ سے عہد کریں کہ اب مجھے زندگی کا سب سے بہتر مرحلہ گزارنا ہے، مجھے اپنے نفس پر توجہ دینا ہے اور وہ کام کرنے ہیں جو مجھے باسعادت بنائیں۔
جب آپ ریٹائرمینٹ کے بعد کی زندگی کے لیے منصوبہ بنائیں گے تو آپ کو حوصلہ ملے گا اور زندگی میں کشادگی محسوس کروگے، اس لیے آپ اپنی آئندہ زندگی کے مقاصد کو لکھیں اور ہر روز اس پر ایک نظر دوڑائیں، مقاصد کی اس فہرست میں سب سے اوپر رب تعالی کی خوشنودی والے اعمال رکھیں، اس کے بعد نفسیاتی وجسمانی صحت پر توجہ، اپنی قابلیت میں اضافہ، فارغ اوقات سے زیادہ سے زیادہ استفادہ، تنہائی یا فراغت یا سستی سے مکمل پرہیز سمیت دوسروں کے ساتھ بحث ومباحثہ، تناو اور مسائل میں نہ پڑھنا جیسے امور کو اپنے مقاصد میں شامل کریں۔
Depression  سے اجتناب :
روز مرہ کا اپنا ایک معمول بنائیں اور اس میں وقتا فوقتا تبدیلی کیا کریں تاکہ آپ ڈپریشن کا شکار نہ ہوسکیں، دن میں ایک وقت جائز تفریحی کاموں میں گذاریں، آرام کا خیال رکھیں اور اپنی سرگرمیوں میں کمی نہ آنے دیں۔
وہ کام قلم بند کریں جن میں آپ کو دلچسپی ہے، اور ان میں سے کچھ کام روزانہ سرانجام دیں، آپ حفظ قرآن بھی کرسکتے ہیں، زبانیں بھی سیکھ سکتے ہیں، اپنے پڑھنے پڑھانے کے سلسلے کو جاری بھی رکھ سکتے ہیں اور نئے فنون سیکھ کر اپنی زندگی کو خوشگوار بناسکتے ہیں۔
اپنی باتوں پر دھیان دیں، اگر آپ منفی باتوں کا بار بار تذکرہ کروگے اور گزری ہوئی زندگی کو بہتر تصور کرکے یاد کروگے تو آپ نفسیاتی اور جسمانی طور پر تھک جائیں گے، لہذا بہتر ہے کہ اپنی حالیہ زندگی کے خوش کرنے والے کاموں پر توجہ مرکوز رکھیں، اور اس پر اللہ تعالی کا شکر بجا لائیں، کیونکہ شکر سے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور حسرت و شکوے شکایت سے خدا تعالی ناراض ہوتا ہے۔
زندگی کے اس مرحلے میں ان لوگوں کے ساتھ بیٹھنا اٹھنا بند کردیں جن کی زبانوں پر ہمیشہ شکوہ شکایت ہوتی ہے، اور یہ بات یاد رکھیں کہ آپ ان لوگوں کی زندگی کو بدل بھی نہیں سکتے ہیں، بلکہ ایسے لوگ آپ کو بھی اپنے ساتھ ہلاکت میں لے ڈوب سکتے ہیں۔ لہذا جتنا جلد ہوسکے ایسے لوگوں کی صحبت کو چھوڑ دیں۔ اس لیے کہ شکوہ شکایت کے الفاظ کو دہرانا دل میں حسرت وندامت اور اندرونی غصہ پیدا کرنے کا باعث ہے۔
حکمت اور برکت :
کیونکہ ریٹائرمینٹ کے ساتھ آمدنی میں بھی کمی ہوتی ہے، آپ اس کمی کے تئیں مثبت سوچ رکھیں اور زیادہ حکمت کے ساتھ خرچ کریں، مایوسی کو جگہ نہ دیں، کیونکہ مایوسی نفسیات کے لیے نقصاندہ ہے، اس آمدنی میں سے ایک خاص رقم تفریح کے لیے مختص کردیں، اور سمجھیں کہ یہ رقم انٹرٹینمنٹ پر صرف نہیں ہورہی ہے بلکہ نفسیاتی علاج اور ڈپریشن سے بچاو پر اس کا استعمال ہورہا ہے۔
اسی طرح اپنی جمع پونجی میں کمی پر ڈرنے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کے بہتر سے بہتر استعمال کرنے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی رب تعالی سے اس میں برکت کی دعا کرنا چاہیے۔
اس مرحلے میں کسی مرض کے آنے کا انتظار نہ کریں، ریٹائرمینٹ سے مرض کا کوئی تعلق نہیں ہے، ہاں ریٹائرمینٹ کا مرحلہ آپ کو نفسیاتی امراض میں مبتلا کرسکتا ہے، اس لیے آپ اس مرحلے میں صرف بڑی عمر کے لوگوں کے ساتھ وقت گذاری سے پرہیز کریں اور جتنا ہوسکے نوجوانوں کے ساتھ بھی اپنا کچھ وقت گذاریں، یہ اس لیے نہیں کہ جوانی دوبارہ لوٹ آئے، بلکہ ان کی صحبت سے لطف اندوز ہونے کے لیے، ہاں لیکن انھیں اپنی نصیحتیں اور تجربات سننے پر مجبور بھی نہ کریں، بلکہ مسکراہٹوں بھرے منٹ دو منٹ کے ہلکے پھلکے چٹکلوں سے ان کی صحبت سے لطف اٹھاتے رہیں۔
ریٹائرمینٹ کے بعد بعض حضرات امور خانہ داری پر توجہ دینے لگ جاتے ہیں اور پکوان کے طریقوں اور گھر کی صفائی میں مداخلت کرتے ہیں اور اپنے آپ کو گھر کا ایسا مہمان تصور کرتے ہیں جس میں گھر کے کسی فرد کو دلچسپی نہیں ہوتی ہے۔ اور بالآخر اپنے آپ میں کڑھنے لگ جاتے یں۔
جبکہ بعض خواتین ریٹائرمینٹ کے بعد اپنی بیٹیوں اور ان کی شادی شدہ اولاد کو کثرت سے نصیحتیں کرنے کو اپنا مشغلہ بنادیتی ہیں۔
نتیجۃ خاندان میں مسائل کھڑے ہونے لگتے ہیں، بڑوں کا عدم احترام اور ان کی نافرمانی کی صورتحال پیدا ہوتی ہے، لہذا اس عمر میں عزت نفس اور بہتر تعلقات کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔
ریٹائرمینٹ کے مرحلے میں یہ امید نہ رکھیں کے قدیم دوست واحباب از خود آپ سے رابطہ کریں گے اور وقتا فوقتا آپ سے حال چال دریافت کریں گے، بلکہ آپ از خود گاہے بگاہے رابطہ کرکے اس باسعادت زندگی سے لطف اٹھالیا کریں۔
خوبصورت زندگی : 
ریٹائرمینٹ کے بعد اکثر خواتین وحضرات گھر سے باہر یا گھر کے اندر اپنی وضع قطع پر توجہ دینا بند کردیتے ہیں، حالانکہ نفسیاتی حالت کو بہتر بنانے میں حسن مظہر اور گڈ لوکنگ کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اس سے انسان اپنے آپ میں خوش وخرم ہوتا ہے، یہاں یہ کہنا مبالغہ نہیں ہوگا کہ عمر کے اس مرحلے میں اگر گنجائش ہوتو وقتا فوقتا نئے نئے کپڑے بھی خریدا کریں۔
اس مرحلے میں ورزش کا اہتمام آپ کی نفسیاتی صحت کے لیے بہت زیادہ مفید ہے۔ ممکن ہوتو کسی قریبی ہیلتھ سینٹر میں کچھ دیر ورزش کے لیے ضرور جایا کریں یا گھر سے قریب چہل قدمی کو اپنے روزہ مرہ کے معمول کا حصہ بنائیں، زیادہ دیر تک بیٹھے رہنا آپ کی صحت کے لیے نقصاندہ ہے، ہر دو گھنٹے میں چند ہی منٹ کیوں نہ ہو چہل قدمی ضرور کریں چاہے گھر میں ہی کرنا پڑے، کسی کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے یا اپنا کوئی پسندیدہ پروگرام دیکھتے ہوئے بھی آپ چہل قدمی کرسکتے ہیں۔ یاد رکھیں اس مرحلے میں فارغ رہنا Slow Suicide  ہے، آپ فیس بک پر بیٹھ کر یا سیریلس دیکھ کر اپنی عمر کے ان قیمتی لمحات کو ضائع نہ کریں، کیونکہ کثرت سے فیس بک کو فالو کرنے یا سیریلس دیکھنے سے نفسیات پر منفی اثرات پڑتے ہیں اور جسم کمزور سے کمزور تر ہوتا جاتا ہے۔ ہاں اس کے لیے آپ ایک وقت مقرر کرسکتے ہیں۔ اس مرحلے میں اپنی کامیابیوں اور اچیومینٹس کو یاد کرتے رہیں اور گھر کے بچوں کے ساتھ قیمتی لمحات گذاریں، ان کے کھیل کود میں شریک ہوں، کسی رشتہ دار کے کال یا وزٹ کے انتظار کرنے کے بجائے خود پہل کریں اور کال کریں یا ان کی وزٹ کریں۔
موت سے ڈرنے کے بجائے اسے رب تعالی کو راضی کرنے کا ذریعہ بنائیں اور دنیا کی دی ہوئی زندگی پر راضی ہوجائیں، تلخ تجربات کو بھلا کر یہ سوچا کریں کہ اللہ تعالی نے آپ کو عمر کے آخری لمحے تک خوش رکھنے کے لیے پیدا کیا ہے۔
ریٹائرمینٹ کے بعد اپنے وقت کو قیمتی بنانے کے لیے کوئی پارٹ ٹائم کام تلاش کرنا زیادہ بہتر ہے، آپ اس مرحلے میں مفت درس وتدریس، مریضوں کی عیادت، دعوت دین، جہالت کے خاتمے کا کام، کتابوں کی تالیف یا مفید مضامین کی تحریر اور مفید ویڈیوز کے ذریعے رضاکارانہ خدمات بھی انجام دے سکتے ہیں۔ 
اگر آپ اپنی اہلیہ سے پہلے ریٹائر ہوگئے ہیں تو بیگم اور بچوں پر اپنے کنٹرول کو مسلط کرنے کی کوشش نہ کریں بلکہ ان کے ساتھ حسب معمول فطری برتاو کو برقرار رکھیں۔
توانائی وجوانی :
ریٹائرمینٹ کے اس مرحلے میں اپنے وزن کو بڑھنے نہ دیں، ورنہ جسمانی تازگی جاتی رہے گی اور نفسیاتی وجسمانی امراض کو قریب آنے کا موقع ملے گا، کوئی مرض لاحق ہوتو مرض کے مزید بڑھنے کا خیال نہ کریں، بچے بھی مرض کا شکار ہوتے ہیں، ہاں ڈاکٹر کی ہدایات پر پابندی سے عمل کرتے رہیں۔
اپنے قریبیوں یا دوستوں واحباب میں سے کسی کی موت پر ہرگز یہ خیال نہ کریں کہ فلاں کی موت آپ کی موت کا اشارہ ہے، موت تو نوجوانوں کو بھی آتی ہے، بلکہ آپ کا شعار یہ ہونا چاہیے " اپنی دنیا کے لیے اس طرح کام کرو کہ آپ کو ہمیشہ جینا ہے اور اپنی آخرت کی اس طرح تیاری کرو کہ کل ہی موت آنی ہے"۔
آخری بات جب تک آپ اپنے آپ کو توانا ونوجوان تصور کریں گے، جب تک آپ مسکراہٹوں ، حوصلوں اور اللہ تعالی سے حسن ظن یعنی خوش گمانی کو برقرار رکھیں گے اور جب تک آپ اپنے لیے اور دوسروں کے لیے کوئی مفید کام میں اپنی کوششوں کو جاری رکھیں گے آپ جسمانی ونفسیاتی صحت کے اعتبار سے نوجوان وتوانا رہیں گے۔
(مجلة المجتمع شمارہ جون2019)