پیر، 7 ستمبر، 2020

فجر کی سنت اور فرض کے درمیان پڑھے جانے والے ایک وظیفہ کی تحقیق

0 تبصرے



ایک صاحب نے اس وظیفے کی تحقیق کی درخواست کی تھی، ملاحظہ فرمائیں : 

 اس ورد کو أبو بكر عثمان بن محمد شطا الدمياطي البكري نے اپنی مشہور زمانہ تالیف اعانۃ الطالبین میں ذکر کیا ہے اوترمذی کے حوالے سے نقل کیا ہے ، 

جو اس طرح ہے :

)فائدة) لتثبيت الايمان مجربة عن كثير من العارفين بإعلام النبي (ص) وأمره بذلك في المنام بين سنة الصبح والفريضة: يا حي يا قيوم لا إله إلا أنت، أربعين مرة.

وعن الترمذي الحكيم قال: رأيت الله في المنام مرارا فقلت له: يا رب إني أخاف زوال الايمان.

فأمرني بهذا الدعاء بين سنة الصبح والفريضة إحدى وأربعين مرة.

وهو هذا: يا حي يا قيوم يا بديع السموات والارض، يا ذا الجلال والاكرام، يا الله لا إله إلا أنت، أسألك أن تحيي قلبي بنور معرفتك، يا الله يا الله يا الله، يا أرحم الراحمين.

 یہ ترمذی دراصل ترمذیحکیم  ہیں، جو مشہور صوفی گذرے ہیں،  آپ کا اسمِ گرامی ابو عبد اللہ محمد بن علی بن الحسن بن بشر حکیم ترمذی تھا۔ کنیت: ابوعبداللہ تھی۔

بعض لوگ امام ترمذی اور ترمذیحکیم  کو بھی ایک ہی سمجھ لیتے ہیں، حالانکہ اس نام سے دو شخصیات معروف ہیں، 

امام ترمذی مشہور امام حدیث ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ السلمی الترمذی ( ولادت 209ھ وفات 279ھ) ہیں جو جامع الترمذی اور الشمائل النبویہ کے جامع اور مرتب ہیں-

 آپ نے واٹس اپ پر جو ورد ہمیں بھیجا ہے، یہ دراصل ترمذیحکیم  کا روایت کردہ ہے، نہ کہ امام حدیث ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ السلمی الترمذی کا۔

 اس ورد یا وظیفے کے حوالے سے دو باتیں یاد رکھنا ضروری ہے، ورد، دعا یا وظیفہ کی دو قسمیں ہیں، ایک مطلق یعنی وہ جو قرآن مجید اور صحیح احادیث سے ثابت ہیں اور ایک خاص یعنی وہ جو بزرگان دین یا کوئی فرد شریعت کی روشنی میں اپنے تجربے کی بنیاد پر اختیارکرے۔

یہ جو ورد ہے تجربات اولیا وبزرگان دین کے باب میں آتا ہے، اس کی تائید میں امام ابن تیمیہ سمیت کئی بزرگان دین کا عمل موجود ہے۔

 ابن قیم مدارج السالکین میں کہتے ہیں : سالکین کے تجربات میں سے یہ ہیں جس کا انھوں نے تجربہ کیا اور اسے درست پایا کہ جو شخص یہ کہنے  کا عادی بن جائے : يا حي يا قيوم لا اله الا انت

تو اسے دل ودماغ کا سکون حاصل ہوتا ہے.

آگے وہ لکھتے ہیں : شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس کا بہت زیادہ اہتمام فرماتے تھے، انھوں نے ایک دن مجھ سے کہا: یہ دونوں اسم یعنی حي ، القیوم کی دل کی زندگی پر عظیم تاثیر ہے.. آپ کہا کرتے تھے کہ یہ دونوں اسم، اسم اعظم ہیں، ابن قیم مزید کہتے ہیں :

جو شخص فجر کی سنت اور فجر کی فرض کے درمیان چالیس مرتبہ یہ کلمات پڑھنے کا اہتمام کرے، اسے دل کا سکون حاصل ہوجاتا ہے اور اس کا دل مرتا نہیں ہے وہ کلمات یہ ہیں 👇

 يا حي يا قيوم، لا إله إلا أنت، برحمتك استغيث

 ابن مفلح نے المقصد الارشد فی ذکر اصحاب الامام احمد میں بیان کیا ہے کہ : امام احمد فجر کی سنت اور فرض کے درمیان چالیس مرتبہ (يا حي يا قيوم لا إله إلا أنت) کہا کرتے تھے۔

اسی طرح ابن رجب نے طبقاب حنابلہ کے ذیل میں اور امام ذہبی نے تاریخ الاسلام نے اس بات کا ذکر کیا ہے۔

 اسی طرح ابن ملقن نے طبقات اولیا میں ابوبکر محمد بن علي بن جعفر الكتاني البغدادي ثم المكي، المتوفى سنة 322 ه  کے تذکرے میں لکھا ہے، کہ انھوں نے کہا : میں نے نبی کریم ﷺ کو خواب میں دیکھا، میں نے کہا اے اللہ کے رسول ! اللہ سے میرے لیے دعا فرمائیں کہ میرے دل کی کیفیت مردہ نہ رہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ہر روز چالیس مرتبہ کہا کرو :  "يا حي! يا قيوم! لا إله إلا أنت" اس سے تمہارے دل کی مردہ کیفیت ختم ہوگی اور تمہارے دل کو سکون ملے گا۔

اس بات کو قشیری نے بھی اپنے رسالے میں بیان کیا ہے۔

البتہ سنت نبوی سے ذیل کے کلمات ہی ثابت ہے۔

جہاں تک سنت نبوی میں آیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو جب کوئی پریشانی لاحق ہوتی تو آپ کہا کرتے تھے :

يا حي يا قيوم برحمتك استغيث

(رواه الترمذي والمحاكم وصححه وحسنه الألباني )

 اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم نےاپنی بیٹی حضرت فاطمہ رضي الله عنها سے کہا : تم صبح وشام یہ کلمات کہا کرو :

 يا حي يا قيوم برحمتك استغيث، أصلح لي شأني كله، ولا تكلني إلى نفسي طرفة عين

(رواه النسائي والبزار والضياء والمحاكم صححه هو والمنذري وحسنه الضياء و الألباني)

 


0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔