ہفتہ، 17 جولائی، 2021

0 تبصرے



(اردو ترجمے کے ساتھ )

واقعۂ طائف کیسے بنا کلیر کے اسلام قبول کرنے کی وجہ



 

0 تبصرے


 

0 تبصرے

 

ڈاکٹر جاسم المطوع

ترجمہ: مبصرالرحمن قاسمی

حج ایک عظیم الشان سماجی وخاندانی درسگاہ

پانچ ارکان پانچ واقعات

عموما حج سے پہلے ایمانی اور شرعی پہلوؤں پر ہی بات کی جاتی ہے، لیکن یہاں ہم نے مناسکِ حج کے سماجی پہلوؤں پر بات کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ اگر آپ حج کے ارکان پر تھوڑا غور کریں گے تو آپ کو حج کے ہر رکن کے پس منظر میں سماج اور خاندان سے جڑا ایک واقعہ دکھائی دےگا۔

پہلا واقعہ :  کعبہ شریف مسلمانوں کا قبلہ ہے اور طوافِ کعبہ حج کا ایک رکن ہے، لہٰذا کعبہ شریف کی بنیاد ایک خاندانی وسماجی واقعے سے شروع ہوتی ہے، سیدنا ابراہیم ؑ اپنی دوسری بیوی  حضرت ِہاجرہ ؑ کے ساتھ شادی کرتے ہیں اور انھیں لے کر مکہ مکرمہ پہنچ جاتے ہیں، جہاں ان کے بطن سے حضرت  اسماعیل ؑ کی ولادت ہوتی ہے اور جب اسماعیل ؑ تھوڑے بڑے ہوتے ہیں تو کعبہ شریف کی تعمیرکے پروجیکٹ میں اپنے والد کا ساتھ دیتے ہیں۔باپ اور بیٹے کے درمیان کا یہ تعاون کعبہ شریف کا طواف کرنے والے ہر حاجی کے لیے ایک پیغام ہے کہ وہ  اپنی زندگی کی تعمیر اور دنیا وآخرت کے منصوبوں کے سلسلے میں اپنی اولاد کا تعاون حاصل کرے۔

دوسرا واقعہ : زمزم کے پانی کا واقعہ ہے، جب سیدنا ابراہیم ؑ اپنی اہلیہ اور اپنے بچے کو ایک بے آب وگیاہ زمین میں چھوڑنے لگے تو ہاجرہ ؑ نے کہا : کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے؟ سیدنا ابراہیم ؑ نے کہا : ہاں، تو ہاجرہؑ نے اپنے معاملے کو اللہ کے سپرد کردیا ۔ اللہ تعالیٰ کو اس بیوی کی یہ ادا اتنی پسند آئی کہ انھیں زمزم کے پانی کے اعزاز سے نوازا۔بحیثیت بیوی حضرتِ ہاجرہ ؑ کے اس عمل میں ہرخاتون کے لیے ایک پیغام ہے، کہ وہ اپنے شوہر کی کس قدر اطاعت کرے، اس کی غیر حاضری پر کس قدر صبر کرے، اور شوہر کی غیر موجودگی میں اپنی اولاد کی کیسی تربیت کرے۔ اگر بیوی اس طرح اپنے شوہر کی اطاعت کرے گی تو اللہ تعالیٰ ایسی نعمت سے نوازے گا جو نہ دنیا میں ختم ہوگی اور نہ آخرت میں۔اسی لیے نبی کریم ﷺ نے زمزم کے پانی کے سلسلے میں فرمایا :  آبِ زمزم ہر اس (جائز) مقصد اور حاجت (کی حصول یابی) کے لیے کافی ہے جس کے لیے اسے پیا جائے۔ (سنن ابن ماجہ، المناسک، باب الشرب من زمزم ۲/ ۱۰۱۸، )امام شافعی ؒ  کہا کرتے تھے : میں نےزمزم کا پانی تین مقاصد کے حصول کے لیے پیا: تیر اندازی کے لیے، میرے دس نشانے میں سے دسوں صحیح جگہ لگ جاتے تھے یا دس میں سے نو صحیح لگ جاتے، اور میں نے جنت میں داخلے کے مقصد سے زمزم پیا اور جنت کے حصول کی امید کرتا ہوں۔

امام ترمذی کا زمزم کے حوالے سے ایک تجربہ ہے، آپ فرمایا کرتے تھے: میں اندھیری رات میں طواف  کے لیے گیا، مجھے پیشاب کی سخت ضرورت محسو س ہونے لگی، میں اسے روکنے لگا، حتی کہ مجھے تکلیف ہوئی تو میں نے مسجد سے باہر نکلنا چاہا، چند ہی قدم چلا تھا ، حج کے دن تھے، اس دوران  مجھے یہ حدیث رسول یاد آگئی  کہ آبِ زمزم ہر اس (جائز) مقصد اور حاجت (کی حصول یابی) کے لیے کافی ہے جس کے لیے اسے پیا جائے۔ ، تو میں زمزم کی طرف گیا اور دل بھر کے زمزم پی لیا، تو پیشاب کی یہ حاجت فجر تک مجھے محسوس نہیں ہوئی۔اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ کا زمز م کے حوالے سے ایک تجربہ ہے، وہ زمزم پیتے وقت یہ دعا کیا کرتے تھے : اللهم إني أسألك علما نافعا ورزقا واسعا وشفاء من كل داء

(ترجمہ: اے میں تجھ سے نفع دینے والے علم، کشادہ روزی اور ہر مرض سے صحت یابی کا سوال کرتا ہوں)

ان واقعات اور تجربوں کے علاوہ بھی بہت سارے واقعات ہیں جن سے آب زمزم کی برکتوں کا اندازہ ہوتا ہے۔ مجھے یاد ہے کئی سال پہلے میں ایک حج کے قافلے میں شریک تھا،  ہمارے پاس ایک شخص آیا، وہ بہت زیادہ غمزدہ تھا، طواف افاضہ کے دوران اس کی والدہ اس سے بچھڑگئی تھیں،لوگ اسے مشورہ دے رہے تھے کہ پولس اور سول ڈیفینس کے افراد کو بتائے، لیکن میں نے اس شخص کو کہا: زمزم پی لو اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ تمہیں تمہاری ماں مل جائے، اس بات پر وہ شخص مجھے بڑی حیرت سے دیکھنے لگا، لیکن اس نے میری بات پر عمل کیا اوردوبارہ حرم کے اندر اپنی ماں کو  ڈھونڈنے نکل گیاتو مروہ کے پاس ماں کو بیٹھی ہوئی پایا  اور بہت خوش ہوا۔ پھر میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ زمزم کے پانی کے اس قدر جلدی اثر کی مجھے توقع نہیں تھی۔

تیسرا واقعہ : کنکری مارنے کا واقعہ ہے، یہ عمل بھی حج کا ایک رکن ہے، حضرت ابراہیم ؑ نے جب خواب میں اپنے فرزند حضرت اسماعیل ؑ کو ذبح کرتے دیکھا تو بیٹے سے کہا :  (يا بني إني أرى في المنام أني أذبحك فانظر ماذا ترى)  (ابراہیم علیہ السلام) نے کہا میرے پیارے بچے! میں خواب میں اپنے آپ کو تجھے ذبح کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ اب تو بتا کہ تیری کیا رائے ہے؟

یہاں ہر حاجی کے لیے یہ پیغام اور سبق ہے کہ ماں باپ کو اپنی اولاد کے ساتھ بات چیت کرنا چاہیے، ان کے ساتھ مشورہ کرنا چاہیے، انھیں بتانا چاہیے کہ خاندان کا پہلا دشمن ابلیس ہے، وہ پوری انسانیت کا دشمن ہے،  اپنے بچوں کو شیطان کے منصوبے بتانا چاہیے کہ وہ انسان کو کس طرح بہکاتا ہے اور  اس سے بچنے کے لیے انسان کو کس طرح اللہ تعالیٰ کی مدد طلب کرنا چاہیے۔

اگرچہ اس واقعے کا اختتام یہ بتاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم ؑ اور ان کے فرزند ؑ کو ایک دوسرے کو سننے اور اطاعت کرنے، اپنے رب کے حکم کو بجالانے اور اولاد کے ساتھ بات چیت اور مشورے کا طریقہ اپنانے کے بدلے میں ایک دنبے سے نوازا، اور اس کی قربانی کی گئی۔اور پھر اس قربانی نے قیامت تک کے لیے ایک سنت کادرجہ حاصل کرلیا۔باپ اور بیٹے کا یہ عمل دنیا کے ہر خاندان کے لیے ایک پیغام ہے کہ عید الاضحی کا دن دراصل باہمی رابطے اور خاندانی بات چیت کو زندہ کرنے کا دن ہے۔

چوتھا واقعہ :  صفا اور مروہ کے درمیان سعی کا واقعہ ہے، ماں ہاجرہ ؑ نے ٍصفا اور مروہ کی ان ہی پہاڑیوں کے درمیان اپنے ننھے کے لیےپانی کی تلاش میں چکر لگائے تھے، اور پھر ان کا یہ دوڑ لگانے کا عمل حج کا ایک رکن بن گیا، آج دنیا کا ہر مرد اور عورت جب حج کے لیے جاتے ہیں تو حضرت ہاجرہؑ کی اقتدا میں صفا ومروہ کے درمیان( سعی)  یعنی دوڑ لگانے کا عمل کرتے ہیں۔اور اس عمل کے دوران ہر حاجی کے ذہن میں یہ بات ہوتی ہے کہ ہم حضرت ہاجرہؑ کے اپنے فرزند حضرت اسماعیل کے لیے پانی کی تلاش میں کی جانے والی سعی کی نقل کررہے ہیں۔ یہ عمل سعی کرنے والے ہر حاجی کے لیے یہ پیغام ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے مومن  بندے کی کوشش کو ضائع نہیں کرتا ہے۔

پانچواں واقعہ :  عرفہ کے پہاڑ  کی عظیم داستان ہے،(اگر روایات میں صحت ہوتو)  کہا جاتا ہے کہ حضرت آدم اور حوا علیہما السلام کے درمیان زمین پر پہلی بار تعارف اسی جگہ ہوا تھا اور پھر یہ واقعہ انسانی زندگی کا  ایک خاندانی و سماجی فیسٹول ثابت ہوا ۔مناسک حج کے یہ پانچ خاندانی وسماجی واقعے حج کے ایک عظیم الشان سماجی وخاندانی درسگاہ  ہونے کی دلیل ہے۔