ہفتہ، 8 اپریل، 2017

Students Results se Na Ummeed Na Hoon

0 تبصرے

تحریر: مبصرالرحمن قاسمی

طلباء متوقع نتائج نہ آنے پر اپنا احتساب کریں، ناامید نہ ہوں
 
 

ایک مسلمان طالب علم لڑکے اور لڑکی کی اصل کامیابی تو آخرت کی کامیابی ہے، اسکول اور کالج کا امتحان تو آخرت کی اُس کامیابی کی جانب بڑھنے کاایک راستہ  اور ذریعہ ہے جس پر اللہ تعالی  نے جنت الفردوس کے وعدے کر رکھے ہیں،مسلمان طلباء وطالبات کی یہ خوبی ہونی چاہیے کہ وہ سال بھر اپنے اسکول اور کالج  کی کتابوں میں خوب محنت کریں اور پوری امانتداری کے ساتھ امتحان دیں، امتحان ہال میں ایک ایسا ماحول پیدا کریں کہ ہمارے برادران وطن بھائی  اور بہنیں ہمیں دیکھ کر شرمانے لگیں اور پھر امتحان کے بعد اچھے سے اچھا نتیجہ آنے کی اللہ تعالی سے امید باندھے رکھیں، اور اس کے بعد اگر نتیجہ کچھ خراب آئے تو پھر اللہ تعالی کے فیصلے پر خوش ہوجائیں کہ اسی میں اللہ تعالی نے آپ کے لیے کوئی بڑا خیر اور فائدہ رکھا ہے، جس کا آپ کو آپ کے مستقبل میں ضرور فائدہ ہوگا۔

ناامیدی کفر ہے : ایک مسلمان طالب علم کبھی ناامید نہیں ہوتا ہے، اگرچہ اسے اپنے امتحان میں سخت محنت کے بعد بھی متوقع نتیجہ حاصل نہیں ہو،تب بھی وہ اللہ تعالی  کی حکمت اور فیصلے کو سلام کرتا ہے، کیونکہ قرآن مجید  ناامیدی سے روکتا ہے، قرآن کہتا ہے کہ "اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس مت ہونا"  لیکن مسلمان طالب علم کی یہ بھی خوبی ہوتی ہے کہ وہ اپنی  ناکامی کی وجوہات اور کمزوریوں کو جان کر پھر سے اپنی خامیوں اور کمیوں کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

ناامیدی اور مایوسی کی وجہ سے اپنے آپ پر ظلم کرنا  گناہ ہے: امتحانات میں سخت محنت کے بعد مایوسی اور ناامیدی کا شکار ہونا اور پھر اپنی ہی ذات کو کوسنا ، یا اپنی ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھنا یہ دراصل انسان کی سب سے بڑی ناکامی اور اللہ تعالی کے نزدیک سب سے بڑا گناہ ہے۔ایک مسلمان طالب علم کے لیے مناسب نہیں ہے  کہ وہ سماج  اور دوست واحباب  کے ڈر سےصرف اس لیے مایوسی  اور ڈیپریشن کا شکار ہوجائے کہ اس کا نتیجہ ویسا نہیں آیا جیسے کی اسے امید تھی۔

بھروسہ اللہ تعالی پر رہے : طالب علمی کا زمانہ یقینا انسان کو بننے اور تیار ہونے کا زمانہ ہے، لیکن اگر کوئی طالب علم پڑھائی میں بہت زیادہ ذہین ہے  اور ممکن ہے وہ صوبائی سطح اور ملکی وعالمی سطح پر تعلیم میں اعلی مقام حاصل کرلے، لیکن اگر اللہ تعالی کی جانب سے اس کا رزق کشادہ نہیں ہے تو اس کی پڑھائی اور قابلیت اسے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی، اسی طرح اگر کوئی شخص معمولی پڑھا لکھا ہے لیکن اللہ تعالی نے اس کے مستقبل کواس کی تقدیر میں روشن لکھا ہے تو اس کو اس کا لکھا ہوا مقدر ضرور ملے گا۔ لہذا محنت کرنا اور اللہ تعالی سے مانگنا انسان کا کام ہے، مستقبل کے فیصلے کرنا  یہ صرف اور صرف اللہ تعالی کا ہی کام ہے۔اس لیے ہر طالب علم کو  اور بچوں کا روشن مستقبل تلاش کرنے والے والدین کو یہ  یقین کامل رکھنا چاہیے کہ اگر  مطلوبہ کورس میں نمبرات کی کمی کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے محنت کرنے کے باوجود داخلہ  نہیں مل سکا تو یہ اللہ تعالی کی طرف سے ہے، اب ایسے طالب علم لڑکے اور لڑکی  اور ان کے والدین کو اللہ تعالی کے فیصلے کو خوش دلی سے قبول کرلینا چاہیے اور جو مناسب راہ ملے اسے جلد از جلد اختیار کرلینا چاہیے۔

 

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔