اتوار، 2 جولائی، 2017

Tauwheed - Babaon k liye challenge

0 تبصرے

مبصرالرحمن قاسمی

اسلام میں توحید کی تلوار – باباوں کے حربوں کو کاٹ دیتی ہے

دنیا کے مذاہب میں اسلام ہی ایک ایسا پاک صاف اور شفاف مذہب ہے جو اپنے ماننے والوں کو صرف اور صرف ایک اللہ ، ایک خالق ومالک اور رازق کی عبادت، اسی سے  امید لگانے، اسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے اور اسی سے اپنی حاجات کی تکمیل کی دعوت دیتا ہے۔اگرچہ اسلام کے ماننے والوں میں بھی آج بہت ساری درگاہوں اور مزاروں پر ایسے نام نہاد  بابا    ڈیرے جمائے ہوئے ہیں جو مسلمانوں اور غیر مسلم بھائیوں اور بہنوں کو اس فریب میں رکھتے ہیں کہ وہ ان کی حاجات اور امیدوں کو پورا کرسکتے ہیں، لیکن  اسلامی تعلیمات کے مطابق یہ دھوکے کے سوا کچھ نہیں، کیونکہ دین اسلام کی بنیادی تعلیم  توحید ہے اور توحید کا مطلب صرف اور صرف ایک اللہ کی عبادت کرنا، اسی سے اپنی حاجات مانگنا اور یہ یقین رکھنا کہ نفع ونقصان کا مالک صرف اللہ تعالی ہی ہے اور اس کے علاوہ ساری مخلوق اللہ کی محتاج ہے ،کوئی چیز اس کی مرضی کے بغیر کسی کو نقصان یا نفع نہیں پہنچاسکتی۔

آج ہمارے سماج میں ہمارے غیر مسلم بھائیوں کے ساتھ ساتھ مسلمان بھائی اور بہنیں بھی باباوں کے دھوکے میں آجاتے ہیں، ان سے نذر ونیاز اور منتیں مرادیں کرتے ہیں، ان کے سامنے ماتھا ٹیکتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اندھی عقیدت میں ساری حدیں پار کردیتے ہیں۔  ٹھیک ہے ایک غیر مسلم بہن یا بھائی  اگر کسی بابا کے دھوکے کا شکار ہوتو ہم مان سکتے ہیں کہ ان کے مذہب میں اس دھوکےسے روکنے کے لیے کوئی تعلیمات نہیں ہیں لیکن دین اسلام کی پہلی تعلیم ہی توحید ہے کہ کوئی بابا، کوئی ولی، کوئی بزرگ یا کوئی مخلوق  کو یہ طاقت حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی کو نفع یا نقصان پہنچائے، کسی کی پریشانی کو دور کرے، بے اولاد کو اولاد دے، بھٹکے ہوئے کو راہ راست پر لائے، کبابی، شرابی اور زانی کی اللہ کی توفیق کے بغیر اصلاح کرے۔ اگر کوئی ولی، بابا یا بزرگ  سے کوئی غیر معمولی واقعہ پیش  آ بھی جائے تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ خدائی طاقت رکھتا ہے۔ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں تو یہاں تک بتادیا گیا کہ دجال اپنے ماننے والوں کو جنت دے گا اور نہ ماننے والوں کو اس کی دوزخ میں ڈالے گا، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کے جنت بتانے کی وجہ سے ہم اسےاللہ کا ولی سمجھ بیٹھیں، بلکہ تماشا دکھانا، غیر معمولی حرکتیں کرنا یہ سب شیطان کے دھوکے ہیں اور ان دھوکوں کا شکار وہ شخص نہیں ہوسکتا جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو ۔ جو  بابا حقیقی اللہ کے ولی ہوتے ہیں وہ غیر محرم عورتوں سے نہ مصافحہ کرتے ہیں اور نہ ان پر نظر ڈالتے ہیں اور نہ اپنے ماننے والے کسی فرد کا غلط استعمال کرتے ہیں بلکہ اللہ کے حقیقی ولی تو وہ ہوتے ہیں جو دین اسلام کی بنیادی تعلیمات جیسے نماز ، روزہ ، زکوۃ اور اگر استطاعت ہوتو حج کی پابندی کرتے ہیں،  اپنے عقیدت مندوں کے مال ودولت پر نظر نہیں رکھتے ،قناعت کی زندگی کو ترجیح دیتے ہیں اور اپنے ماننے والوں کو  ایک اللہ کی عبادت کرنے، تمام انسانوں کو نفع پہنچانے اور ہر قسم کے  گناہ سے بچنے کی دعوت دیتے ہیں اور خود بھی  دین اسلام کی تمام تعلیمات اورپیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایک سنت اور ادا  پر عمل کرتے ہیں ، اللہ کے حقیقی ولی وہ ہوتے ہیں جنھیں نہ روزی روٹی کا ڈر ہوتا ہے اور نہ دولت وسرمایے کے ضائع ہونے کا غم ، وہ تو صرف ایک اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں۔( لاخوف علیہم ولاھم یحزنون)۔