ہفتہ، 1 اپریل، 2023

0 تبصرے

 

ڈاکٹر مبصرالرحمن قاسمی

دو رکعتیں، جس نے مجھے تاریخی بنادیا

(مسجد اجابہ کی کہانی)


دنیا کے گوشے گوشے سے لوگ میری زیارت کے لیے آتے ہیں، فرمانبردار بھی آتے ہیں اور نافرمان بھی، بچے بھی آتے ہیں، جوان بھی اور بوڑھے بھی،  لوگ بڑی عقیدت سے میرے آنگن میں سربسجود ہوتے ہیں، میری درودیوار کو دیکھ کر اپنی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچاتے ہیں اور کچھ لمحے گزار کر چلے جاتے ہیں، بہت کم اللہ کے بندے ایسے ہوتے ہیں جو میرے نصیب اور نسبت پر ربِ تعالٰی کا شکر بجالاتے ہیں اور بقیہ زندگی نیکی کے راستے پر چلنے کا عزم کرکے لوٹتے ہیں۔

میں آج آپ کو میری داستانِ سعادت سنانا چاہتی ہوں، ایک مرتبہ دن کا کوئی وقت تھا، رحمت ِعالمﷺ کا میری گلی سے گزر ہوا، اسی اثنا پروردگارِ عالم کا حکم آیا اور رحمت ِعالم ﷺکے مبارک قدم میرے آنگن میں پڑے، آپ نے دو رکعت نماز پڑھی اور بڑی لمبی دعا فرمائی، کیاآپ کو پتہ ہے؟ اگر یہ دعا آپ ﷺ نہ فرماتے تو ہوسکتا پچھلی قوموں کی طرح ایک ہی ضرب میں آپ اور میں غضبِ الٰہی کا شکار ہوجاتے، یا ہوسکتا مجموعی طور پر پوری امت کسی ظالم کے پنجے تلے محکوم بنادی جاتی، لیکن پروردگار ِعالم کا شکر ہے ، اس نے میرے حبیب ﷺ کی لاج رکھی اور میرے آنگن میں آپ ﷺ کی ان دعاوں کو قبول فرمادیا، لیکن  مجھے ہمیشہ ملال رہتا ہے کہ  پروردگارِ عالم نے رحمتِ عالم ﷺ کی ایک دعا کو قبول نہیں کیا ، یقینا اس میں ربِ تعالیٰ کی کوئی حکمت رہی ہوگی۔اللہ بھلا کرے ابوالحسن مسلم بن حجاج نیساپوری کا اور ابوعبدالرحمن احمد بن شعیب نسائی کا ، جنھوں نے میرے حوالے سے اس حدیث کوآپ تک پہنچایا۔ میں یہ دعا آپ کو سنانا چاہتی ہوں۔  میرے آنگن میں طویل دعا کرنے کے بعد آپﷺ نے اپنے اصحاب سے کہا : میں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اس امت کو اس طرح تباہ نہ کرے‘ جس طرح پچھلی امتیں مختلف عذابوں سے ہلاک ہوئیں (مثلاً پانی میں غرق ہو کر‘ تیز آندھی کی وجہ سے‘ زلزلہ کے ذریعے‘ آسمان سے پتھر برسا کر )دوسری دعا  یہ کی کہ غیر مسلم دشمن ان پر اس طرح غالب نہ آجائیں کہ انہیں بالکل ختم کردیں اور تیسری دعا یہ کی کہ وہ خواہشاتِ نفس کی وجہ سے آپس میں اختلاف کرکے مختلف گروہ اور پارٹیاں نہ بن جائیں۔ رحمتِ عالم ﷺ  نے فرماتے ہیں ’’پروردگارِعالم نے اپنے فضل سے پہلی دو دعائیں قبول کرلی اور تیسری دعا کسی حکمت کی بنا پر قبول نہیں فرمائی۔ وہ حکمت صرف اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے۔

جس جگہ یہ عظیم دعائیں قبول ہوئیں وہ خوش بخت  میں ہی مسجد اجابہ ہوں، آج دنیا مجھے اسی دعا کی وجہ سے مسجد اجابہ کہتی ہیں، اس سے پہلے تک اصحابِ رسولﷺ مجھے مسجد بنی معاویہ  کہتے تھے۔ پروردگار ِعالم تیرا شکر ہے کہ تونے مجھے دنیا کے انسانوں کے درمیان تاریخی بنادیا۔

  

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔