ہفتہ، 4 ستمبر، 2021

SHAITAN SE MERI GUFTAGU

0 تبصرے

 

معروف مصنف عائض القرنی کی کتاب "مقامات " سے  ماخوذ، ایک دلچسپ گفتگو  ضرور پڑھیں -

 (ترجمہ : مبصرالرحمن قاسمی)

 

شیطان سے میری گفتگو

تاریک رات تھی، اذان فجر کی آواز کانوں سے ٹکرا رہی تھی، مسجد جانے کے ارادے سے میں بیدار ہی ہونا چاہتا تھا کہ شیطان مردود میرے روبرو ہوا۔

شیطان : ابھی رات بڑی ہے، سوتے رہو-

میں: مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں تو میری فرض نماز ضائع نہ کروادے۔

شیطان : ارے بھائی  وقت بڑا لمبا ہے -

میں: مجھے ڈر ہے کہ جماعت کی نماز چھوٹ نہ جائے-

شیطان : عبادت کے لیے  اپنے نفس پر اتنی زبردستی مت کیا کرو۔

( میں اس کی باتوں کا شکار ہوگیا اور سورج نکلنے تک اٹھ نہ سکا۔)

شیطان:  نماز کے چھوٹنے پر اتنا افسوس مت کرو، ابھی نماز کے لیے پورا دن پڑا ہے۔

(جب میں ذکر واذکار کے لیے بیٹھا تو میرے سامنے نئے نئے آئیڈیاز کے دفتر کھول دیا-)

میں :( دل ہی دل میں): تونے مجھے دعاء سے غافل کردیا-

شیطان : دعاء اور ذکر واذکار شام میں کرلینا-

(جب میں نے توبہ اور رجوع کا پکا ارادہ کرلیا -)

شیطان : ارے ابھی جوانی کے مزے لے لو۔

میں  :  مجھے موت کا ڈر ہے-

شیطان : ابھی تو بہت عمر باقی ہے۔

(میں قرآن کی تلاوت کے لیے بیٹھ گیا)

شیطان : ارے گانوں کے ذریعے اپنے دل کو  سکون راحت دو-

میں : وہ تو حرام ہے-

شیطان : ارے صاحب ! اس سلسلے میں علماء کے درمیان اختلاف ہے-

میں: میرے پاس ایک کتاب ہے جس میں گانوں کی حرمت پر کئی احادیث ہیں۔

شیطان : ارے  وہ سب ضعیف ہیں۔

(اس اثناء ایک حسین وجمیل عورت  سامنے سے گذری تو میں نے نگاہوں کو نیچے کردیا-)

شیطان : دیکھ لیتے تو کیا حرج  تھا؟

میں : اس میں ہلاکت ہے-

شیطان : ارے جناب !  اس کے حسن وجمال میں تدبر کرو، کیونکہ تدبر اور غوروفکر کرنا حلال ہے-

(میں کعبۃ اللہ  کی طرف نکلا، اس نے راستے میں مجھے روک دیا)

شیطان : اس سفر کا کیا فائدہ؟

میں: عمرے کا ارادہ ہے۔

شیطان : آپ نے عمر ےکی نیت کی اور کئی خطرات مول لے لیے، اگر خیر وبھلائی اور نیکی ہی کرنی ہے تو نیکی اور بھلائی کے اور بھی میدان ہیں، جہاں اس سے زیادہ ثواب مل سکتا ہے۔

میں: حالات کی اصلاح بہت ضروری ہے-

شیطان : آپ جنت میں اعمال کی بدولت نہیں جاوگے۔

(جب میں لوگوں کو نصیحت اور وعظ کے لیے جانے لگا)

شیطان : اپنے آپ کو رسو ا  کیوں کرتے ہو؟

میں: اس سے تو لوگوں کا فائدہ ہوتا ہے-

شیطان : مجھے ڈر ہے کہ آپ شہرت کا شکار ہوجاو گے، آپ کو پتہ ہے؟ شہرت ہی ساری برائیوں کی جڑ ہے۔

میں: پھر جو لوگ مشہور ہوئے ان کے بارے میں تیری کیا رائے ہے؟

شیطان : ذرا مجھے مشہور شخصیات کے نام  تو بتاو۔

میں  :  احمد بن حنبلؒ؟

شیطان: مجھے ان کے قول "سنت کو لازم پکڑو اور قرآن منزل من اللہ ہے" نے ہلاک کردیا۔

میں  : امام  ابن تیمیہؒ؟

شیطان : مجھے ہر روز ان کی پھٹکار پڑتی ہے۔

میں: امام  بخاریؒ کے بارے میں کیا خیال ہے؟

شیطان : انھوں نے تو اپنی کتاب کے ذریعےمیرے گھر دار کو خاک  کررکھا ہے۔

(پھر میں نے اس کےسامنے حجاج ثقفی کا ذکر کیا۔)

شیطان : کاش کہ ہر گھر میں ایک ہزار حجاج جیسے لوگ پیدا ہوتے، اس کا کردار میرے لیے باعث خوشی ہے، اور اس کا طریقہ کار میرے لیے علاج ہے۔

(میں نے پھر فرعون کا تذکرہ کیا ۔)

شیطان : اس کے لیے تو ہماری ہر قسم کی  مدد اور تعاون شامل رہا۔

(پھر میں نے اخلاق سوز فحش  میگزن کا ذکر کیا۔)

شیطان : ارے جناب !  یہ تو ہمارا دستور ہے-

میں  : قہوہ خانوں کے بارے میں کیا رائے ہے؟

شیطان : اس میں تو ہم ہر غافل اور دین بیزار انسان  کا استقبال کرتے ہیں۔

میں  : تمہاری عبادت کیا ہے؟

شیطان : گانے  گانا اور سننا ہمارا ذکر وعبادت ہے۔

میں  : تمہارا کام کیا ہے؟

شیطان : تمنائیں اور خواہشات ہمارا کام ہے۔

میں :بازار کے بارے میں کیا کہتے ہو؟

شیطان : یہاں تو ہمارےدوست واحباب جمع ہوتے ہیں۔

میں: لوگوں کو تم گمراہ کیسے کرتے ہو؟

شیطان : شہوتوں، شبہات، لایعنی باتوں، امنگوں اور گانوں کے ذریعے۔

میں : اور عورتوں کو ؟

شیطان : زیب وزینت، بے پردگی اور گناہوں میں ملوث کرکے۔

میں : تم لوگ علماء کو کیسے گمراہ کرتے ہو؟

شیطان : عجب ، خودپسندی ، غرور وتکبر میں مبتلا کرکے اور ان کے دلوں کو ایک دوسرے کے حسد سے بھر کر۔

میں: عام لوگوں کو کیسے گمراہ کرتے ہو؟

شیطان :  غیبت ، چغلی اور فضول  اورلایعنی باتوں میں مصروف کرکے۔

میں: تاجروں کو گمراہ کرنے کا کیا طریقہ ہے؟

شیطان : ہم شیطان کی جماعت سود کے ذریعے، صدقات سے روک کر اور فضول خرچی کے ذریعے تاجروں کو گمراہ کرتی ہے۔

میں: نوجوانوں کو کیسے گمراہ کرتے ہو؟

شیطان : غزل گوئی، عشقیہ کاموں، دھوکہ دہی اورناجائز وحرام کاموں کے ارتکاب کے ذریعے۔

میں :( ایک اہم سوال )اسرائیل کے بارے میں کیا خیال ہے؟

شیطان (بغیر تاخیر کے) : ارے ارے غیبت نہ کرو، اسرائیل تو ایک محبوب ملک ہے، اس کا ہمارے دل میں بڑا  احترام ہے۔

میں: تونے قارون سے کیا کہا تھا ؟

شیطان: میں نے قارون سے کہا اے بوڑھی ماں کے فرزند کا میابی چاہتے ہوتو اپنے خزانوں کی حفاظت کرو، لوگ تمہیں یاد کریں گے۔

میں : اور فرعون کو کیا نصیحت کی تھی؟

شیطان : میں نے اس سے کہا، اے عظیم الشان محلات کے مالک! یہ دعوی کردے کہ میں مملکت مصر کا  مالک ہوں اور مدد ونصرت میرا ہی حق ہے۔

میں: شرابی کا  حوصلہ کیسے بڑھاتے ہو؟

شیطان : میں اس سے کہتا ہوں اے معزز ماں کے فرزند ! شراب پیا کر، غم دور ہوتے ہیں،  فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے،  توبہ کا دروازہ ابھی کھلا ہے۔

میں: کون سی چیز ہے جو تجھے قتل کرتی ہے؟

شیطان : آیۃ الکرسی – اس سے میں بہت زیادہ تنگی محسوس کرتا ہوں، جب تک بندہ پڑھتا رہتا ہے میں اپنے آپ کو ایک  قیدی محسوس کرتا ہوں۔

میں: لوگوں میں سب سے زیادہ کس  سے محبت کرتے ہو؟

شیطان : گلوکاروں سے، شاعروں سے، گناہگاروں سے، فتنہ پروروں سے اور ہر اس شخص سے جو اپنے ذہن میں خباثت کو جگہ دیتا ہے۔

میں: لوگوں میں سب سے زیادہ کس سے نفرت اور بغض ہے؟

شیطان : (بڑے افسوس کے ساتھ ) آہ،مسجد والوں سے، ہر رکوع  اور سجدہ کرنے والے سے، ہر زاہد ، عابد اور مجاہد سے۔

میں: أعوذ بالله منك، میری اس دعا پر وہ نظروں سے غائب ہوگیا، ایسا غائب ہوا، گویا زمین میں دھنس گیا، حقیقت میں  ہر جھوٹےاور کذاب کا حشر  یہی ہے۔

 

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔