از قلم : ڈاکٹر مبصرالرحمن
قاسمی
"بچوں
میں نماز کی ترغیب" مہم
ملکی
سطح پر منبر و محراب فاؤنڈیشن کی ایک خوبصورت پہل
===============
دنیا کے ہر ماں باپ یہ خواہش
رکھتے ہیں کہ ان کا بچہ نیک، سچا، اور دین دار ہو۔ مگر یہ صرف خواہش کرنے سے نہیں ہوتا۔
جیسے ایک کسان اپنی فصل کو پانی دیتا ہے، گوڈی کرتا ہے، اور کیڑوں سے بچاتا ہے، ویسے
ہی بچوں کی دینی تربیت کے لیے مسلسل محنت اور رہنمائی درکار ہوتی ہے۔
اگر بچپن ہی سے بچوں کو دین
کی سمت نہ دیا جائے، تو بڑے ہو کر وہ گمراہی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ نبی اکرم ﷺ
نے فرمایا:
"ہر
بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا
دیتے ہیں۔"
یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ تربیت
کا انحصار والدین اور ماحول پر ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ
فرماتے ہیں:
"اے
ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل خانہ کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور
پتھر ہوں گے" (التحریم: 6(
جبکہ رسول اللہ ﷺ
نے فرمایا:
"اپنی
اولاد کو سات سال کی عمر میں نماز کا حکم دو، اور دس سال کی عمر میں اگر نہ پڑھیں تو
انہیں تنبیہ کرو۔"
یہ واضح پیغام ہے کہ بچوں
کو دین کی راہ پر گامزن کرنا والدین کی ذمہ داری ہے، اور وہ اس ذمہ داری کے بارے میں
قیامت کے دن جوابدہ ہوں گے۔
نماز کی طرف بچوں کو راغب
کرنے کا مطلب صرف حکم دینا یا سزا دینا نہیں ہونا چاہیے۔ اگر ہم صرف ڈانٹ ڈپٹ کا طریقہ
اپنائیں گے، تو بچہ نماز کو بوجھ سمجھے گا۔ اس کے برعکس اگر ہم ان کے دلوں میں اللہ
کی محبت اور شکر گزاری کا جذبہ پیدا کریں، تو وہ خود نماز کی طرف مائل ہوں گے۔
جب ہم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں،
اس کی محبت اور رحمت کے بارے میں بچوں سے بات کریں گے، تو ان کے دل نرم ہوں گے، اور
وہ خود سے نمازوں کا اہتمام کرنے کی خواہش کریں گے۔
بچوں کی تربیت کے تین مراحل:
1-تین سے پانچ سال کی عمر: اس عمر میں بچے نقل
کرنے کے شوقین ہوتے ہیں۔ جب وہ والدین کو نماز پڑھتے دیکھیں تو انہیں روکنا نہیں چاہیے۔
انہیں ساتھ کھڑا ہونے دیں، چاہے وہ صرف نقل ہی کریں۔
اس وقت ان کو چھوٹی سورتیں
جیسے سورۃ الفاتحہ، سورۃ الاخلاص اور معوذتین یاد کروانا مفید ہوتا ہے۔
2- پانچ سے سات سال کی عمر: یہ عمر سیکھنے اور
شعور پیدا ہونے کی ہے۔ بچوں کو اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں، اس کی قدرت اور رحمت کی
باتیں سنائی جائیں۔ بچوں کے سامنے والدین کی نماز کا اہتمام بہت مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
اس عمر میں تعریف اور تحفے بہت کام آتے ہیں۔ مثلاً بیٹی کو خوبصورت دوپٹہ یا جائے نماز،
اور بیٹے کو مسجد لے جانا، ان کے دل میں دینی جذبات کو جگا سکتا ہے۔
3- سات سے دس سال کی عمر: یہ عمر حساس ہوتی ہے،
بچے ضد یا لاپرواہی دکھا سکتے ہیں۔ اس عمر میں نرم رویہ، مثبت یاد دہانی، اور ذاتی
مثال سب سے مؤثر طریقے ہیں۔
بچوں کو اس طرح یاددہانی کرائیں:
"بیٹا!
عصر کا وقت ہو گیا ہے، آؤ ہم سب مل کر نماز پڑھتے ہیں"
ان کی ہر نماز پر حوصلہ افزائی
کریں، تعریف کریں، اور انہیں اہمیت کا احساس دلائیں۔
حوصلہ
افزائی:
نماز کی پابندی سکھانے میں
سب سے مؤثر طریقہ ہے بچوں کی حوصلہ افزائی۔ ان کے نماز پڑھنے پر خوشی کا اظہار کریں۔
نماز ڈائری:
ایک مؤثر طریقہ یہ بھی ہے
کہ بچوں کے لیے "نماز ڈائری" بنائیں، جس میں وہ ہر نماز کے بعد نشان لگائیں۔
یہ عمل نہ صرف ان میں تسلسل پیدا کرے گا بلکہ ایک مثبت جذبہ بھی بیدار کرے گا۔
منبر و محراب فاؤنڈیشن کی
ملک گیر سطح پر یہ پہل کہ وہ بچوں کے لیے ایسی ترغیبی ڈائریاں اور مواد تیار کر رہی
ہے، لائقِ تحسین ہے۔ یہ محض ایک مہم نہیں بلکہ ایک نسل کی دینی بنیادوں کو مضبوط کرنے
کی کوشش ہے۔
آئیے، ہم سب مل کر اس نیکی کے کام میں شامل ہوں، اور اپنے بچوں کو نماز سے محبت کرنا سکھائیں۔ کیونکہ یہی نماز کل ان کا، اور ہمارا، سہارا بنے گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں