بچوں
کا 13 سال سے کم عمر میں فون کا استعمال خودکشی کے خیالات کا سبب بن سکتا ہے: سی
این این کی تازہ رپورٹ 29-07-2025 کی روشنی میں
آج کا انسان،
جو خود کو ترقی کے ہر میدان میں فاتح سمجھتا ہے، ایک ایسے جال میں پھنس چکا ہے جس
نے اس کی آنے والی نسلوں کی روح کو زخمی کر دیا ہے۔ یہ کیسا دور آیا ہے کہ والدین
اپنے بچوں کو تحفظ دینے کے بجائے خود اپنے ہاتھوں سے ایک ایسے فتنہ میں دھکیل رہے
ہیں جس کا نام اسمارٹ فون ہے۔ یہ فتنہ نہیں، ایک زہر ہے جو ہمارے بچوں کے دماغوں
میں اتر کر ان کی سوچ کو مفلوج کر رہا ہے۔
سی این این کی
تازہ رپورٹ نے پھر ایک بار اس تلخ حقیقت کو بے نقاب کر دیا ہے کہ 13 سال سے کم عمر
کے بچوں کا موبائل فون کا استعمال، خودکشی جیسے انتہائی مہلک خیالات کو جنم دے رہا
ہے۔ یہ ایک چیخ ہے جو اس بے حس معاشرے کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کیا ہم اتنے بے حس ہو چکے ہیں کہ ہمارے اپنے لختِ جگر اس مجازی دنیا کے تاریک گڑھے
میں گر رہے ہیں اور ہم بے بسی کا تماشا دیکھ رہے ہیں؟
یہ وہ معاشرہ
ہے جہاں ایک طرف ترقی کے گیت گائے جا رہے ہیں اور دوسری طرف ہمارے مستقبل کی عمارت
کی بنیادوں میں سوشل میڈیا کا کیڑا لگ چکا ہے۔ جوناٹن ہائیڈٹ جیسے ماہرین کی
آوازیں اس صحرا میں اذان کی مانند ہیں کہ 16 سال سے پہلے بچوں کو اس مہلک طلسم سے
دور رکھو۔ مگر افسوس! والدین خوفزدہ ہیں کہ کہیں ان کے بچے اس ہجوم میں اکیلے نہ
رہ جائیں۔ یہ کوئی اکیلا پن نہیں، یہ ایک ذہنی اور روحانی بیماری ہے جس سے بچانے
کی ذمہ داری ہم پر ہے۔ یہ ہے وہ عظیم جہاد جس کی صدا آج کی خاموش نسلوں کو چاہیے،
ورنہ تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔
جوناٹن ہائیڈٹ کی کتاب :
The Anxious
Generation: How the Great Rewiring of Childhood Is Causing an Epidemic of
Mental Illness.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں