جمعہ، 5 ستمبر، 2025

از قلم : ڈاکٹر مبصر الرحمن قاسمی

نبی اکرم ﷺ کے تدریسی طریقے اور اخلاق

نبی اکرم ﷺ کی سیرت اور اخلاق  ایک بحر بیکراں ہے، ذیل میں صرف  ان طریقوں اور اخلاق کو بیان کیا گیا ہے جو ہر استاد اور معلم کو اپنانے چاہئیں۔

·         علم کی طلب اور اس کی تبلیغ: آپ ﷺ علم حاصل کرنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کا بے پناہ شوق رکھتے تھے۔

·         عالم کی قدر: آپ ﷺ معلم اور عالم کی بہت قدر کرتے تھے اور ان کا مقام بلند کرتے تھے۔

·         شاگردوں سے نرمی: آپ ﷺ طلباء کے ساتھ نرمی اور شفقت کا برتاؤ کرنے کی تلقین کرتے تھے۔

·         بچوں کا خیال: آپ ﷺ بچوں کو ایک مکمل انسان سمجھتے تھے جن کی اپنی عزت اور وقار ہوتا ہے۔ ان کے مطابق، بچوں کو پالتو جانور کی طرح سدھایا نہیں جانا چاہیے، بلکہ ان کی شخصیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔

·         اللہ کے لیے اخلاص: آپ ﷺ کے تمام اعمال اور تعلیمات صرف اللہ کی رضا کے لیے ہوتی تھیں، جس کی وجہ سے ان میں بے پناہ تاثیر تھی۔

·         بہترین اخلاق سے تعلیم: آپ ﷺ صرف باتوں سے نہیں بلکہ اپنی بہترین سیرت اور اخلاق سے سکھاتے تھے، جو آپ کی تعلیم کا ایک اہم حصہ تھا۔

·         بتدریج تعلیم: آپ ﷺ احکام کو آہستہ آہستہ سکھاتے تھے تاکہ وہ ذہنوں میں اچھی طرح بیٹھ جائیں۔ جیسا کہ ایک صحابی نے کہا کہ ہم نے پہلے ایمان سیکھا، پھر قرآن سیکھا اور اس سے ہمارا ایمان مزید بڑھ گیا۔

·         اعتدال اور اکتاہٹ سے بچاؤ: آپ ﷺ اپنے ساتھیوں کی حالت کا خیال رکھتے تھے اور لمبی گفتگو سے گریز کرتے تھے تاکہ وہ اکتاہٹ محسوس نہ کریں۔

·         ہر ایک کے لیے مختلف طریقہ: آپ ﷺ ہر طالب علم کی سمجھ اور ذہنی سطح کے مطابق بات کرتے تھے۔ وہ نئے سیکھنے والوں کو وہ چیزیں نہیں سکھاتے تھے جو اعلیٰ درجے کے طلباء کو سکھاتے تھے، بلکہ ہر کسی کے سوال کا اس کی حالت کے مطابق جواب دیتے تھے۔

·         گفتگو اور سوال و جواب: آپ ﷺ سننے والوں کی توجہ حاصل کرنے اور ان کی سوچ کو حرکت میں لانے کے لیے سوال و جواب کا طریقہ استعمال کرتے تھے۔

·         ذہنی آزمائش: آپ ﷺ کبھی کبھی ایسے سوالات پوچھتے تھے جن کا جواب آپ کو پہلے سے معلوم ہوتا تھا، تاکہ آپ اپنے ساتھیوں کی ذہانت اور علم کا اندازہ لگا سکیں۔

·         مثالوں اور تشبیہات سے سمجھانا: آپ ﷺ مشکل باتوں کو آسان بنانے کے لیے مثالوں کا استعمال کرتے تھے۔ یہ مثالیں روزمرہ کی زندگی سے ہوتی تھیں تاکہ لوگ انہیں آسانی سے سمجھ سکیں۔

·         تدریسی آلات کا استعمال: آپ ﷺ تعلیم کے لیے مختلف آلات کا استعمال کرتے تھے، جیسے زمین پر لکیریں کھینچنا وغیرہ۔

·         تحریر کی اہمیت: آپ ﷺ تعلیم و تبلیغ کے لیے لکھنے کو ایک اہم ذریعہ سمجھتے تھے۔ اسی لیے آپ کے پاس پندرہ سے زیادہ کاتب تھے جو قرآن لکھتے تھے اور دوسرے کاتب بادشاہوں کو خطوط لکھتے تھے۔

·         بات اور اشارے کا امتزاج: آپ ﷺ کبھی کبھی اپنی بات کو مزید واضح کرنے کے لیے ہاتھوں کے اشاروں کا بھی استعمال کرتے تھے۔

·         سائل کے سوال سے بڑھ کر جواب: آپ ﷺ سائل کے سوال کا جواب اس کے سوال کے مطابق، یا اس سے زیادہ، یا کبھی اس سے مختلف انداز میں دیتے تھے جو اس کی حالت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوتا تھا۔

·         شاگردوں کو موقع دینا: آپ ﷺ اپنے صحابہ کو جواب دینے کا موقع دیتے تھے تاکہ وہ سیکھیں۔

·         خاموشی سے منظوری دینا: آپ ﷺ کبھی کبھی اپنے سامنے ہونے والے عمل پر خاموش رہ کر اس کی منظوری دیتے تھے، جو بھی ایک طرح کی تعلیم تھی۔

·         مواقع سے فائدہ اٹھانا: آپ ﷺ ہر موقع کو تعلیم دینے کے لیے استعمال کرتے تھے۔

·         مزاح: آپ ﷺ کبھی کبھی مزاح اور دل لگی کا بھی استعمال کرتے تھے تاکہ تعلیم میں دلچسپی برقرار رہے۔

·         قسم سے تاکید: آپ ﷺ بات کو پختہ کرنے کے لیے قسم بھی کھاتے تھے۔

·         بات کو دہرانا: آپ ﷺ اکثر اپنی بات کو تین بار دہراتے تھے تاکہ سننے والا اسے اچھی طرح سمجھ لے اور یاد رکھے۔

·         توجہ دلانے کے طریقے: آپ ﷺ مخاطب کو متوجہ کرنے کے لیے اس کا ہاتھ یا کندھا پکڑتے تھے یا بار بار پکارتے تھے۔

·         پہلے خلاصہ پھر تفصیل: آپ ﷺ پہلے کسی بات کا خلاصہ پیش کرتے، پھر اس کی تفصیل بیان کرتے تاکہ وہ بہتر طور پر یاد ہو جائے۔

·         وعظ و نصیحت: آپ ﷺ وعظ و نصیحت اور پچھلی امتوں کے قصے سنا کر بھی تعلیم دیتے تھے۔

·         ترغیب و ترہیب: آپ ﷺ لوگوں کو نیکی کی ترغیب اور برائی سے ڈرا کر بھی سکھاتے تھے۔

·         حیا والے مسائل میں لطیف انداز: آپ ﷺ حیا والے مسائل کو نرم اور لطیف انداز میں سکھاتے تھے۔

·         خواتین کی تعلیم: آپ ﷺ خواتین کی تعلیم اور نصیحت کا بھی خاص خیال رکھتے تھے۔

·         ضرورت پر غصہ: آپ ﷺ ضرورت پڑنے پر غصہ اور سختی کا بھی مظاہرہ کرتے تھے، لیکن یہ صرف تعلیم کے لیے ہوتا تھا۔

·         ایک سے زیادہ زبان سیکھنے کی ترغیب: آپ ﷺ نے اپنے صحابہ کو سریانی زبان سیکھنے کا حکم دیا۔

·         شخصیت کا اثر: آپ ﷺ کی اپنی ذات ہی تعلیم کا بہترین نمونہ تھی۔

رحمت اور آسانی کا پہلو: اللہ  تعالیٰ نے اپنے دین کو سکھانے کے لیے بہترین نبیوں میں سے حضرت محمد ﷺ کا انتخاب کیا۔ آپ ﷺ کی تعلیمات کا ایک اہم پہلو رحمت اور آسانی ہے۔ آپ ﷺ ہر قسم کے غیر مفید علم سے پناہ مانگتے تھے، اور ہر طرح کی سختی اور مشقت کو ناپسند کرتے تھے۔ آپ ﷺ بہت مہربان، شفیق اور نرم دل تھے، اور ہر حال میں طلباء کے ساتھ بھلائی اور آسانی چاہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک ایسا رسول آیا ہے، جس پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں گزرتا ہے، جو تمہاری بھلائی کا بہت خواہاں ہے اور مومنوں کے لیے نہایت شفیق و مہربان ہے۔

 

مراجع:

·      شبکۃ الوکہ

·      رسول صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

فیچر پوسٹ

Watan se Mohabbat Aur Islam

✍ ڈاکٹر مبصرالرحمن قاسمی  وطن سے محبت ۔۔ دین اسلام کی رہنمائی ((ما أطيبَك من بلدٍ! وما أحبَّك إليَّ! ولولا أن قومي أخرجوني منك،...